
اسلام آباد پ-ر:( ): ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیتِ طلبہ پاکستان نے مالی سال بجٹ 2025 کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان اپنی جی ڈی پی کا انتہائی کم حصہ تعلیم پر خرچ کرتا ہے،حالانکہ کم از کم چار فیصد خرچ کیا جانا چاہیے۔خوشنما نعروں اور وعدوں کے برعکس تعلیم کسی بھی حکومت کی ترحیح نہیں رہی،گزشتہ چھ برسوں کے دوران تعلیمی اداروں کی فیسوں میں 600 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 25-اے ہر شہری کو مفت تعلیم کا حق دیتا ہے، مگر اس وقت ملک میں 2 کروڑ 62 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، جن میں 1 کروڑ 37 لاکھ بچیاں شامل ہیں جو کہ اپنے بنیادی حق سے محروم ہیں۔ حالیہ شائع شدہ ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی کوئی بھی یونیورسٹی دنیا کی سرفہرست 400 جامعات میں شامل نہیں ہے۔ کیو ایس ورلڈ رینکنگ کے مطابق پاکستان کا اعلیٰ تعلیمی نظام دنیا میں 50ویں نمبر پر ہے، جبکہ ہیومن کیپیٹل انڈیکس میں پاکستان 190 ممالک میں سے 152ویں نمبر پر موجود ہے۔ ان خیالات کا اظہار ناظم اعلی اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان حسن بلال ہاشمی نے اسلام آباد میں مالی سال بجٹ 2025 پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل صاحبزاہ وسیم حیدر، مرکزی ترجمان آفتاب حسین مجاہد، ناظم پنجاب شمالی احمد عبداللّٰه اور ناظم اسلام آباد مصعب روحان اور دیگر بھی موجود تھے۔ ناظم اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ملک کی بیشتر جامعات مالی بحران کا شکار ہیں اور طلبہ کو بنیادی سہولیات تک میسر نہیں۔ 2017 سے اب تک ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کا بجٹ 65 ارب روپے تک محدود کر دیا گیا ہے۔ ہر سال HEC بجٹ میں اضافے کی درخواست کرتا ہے۔ اس سال کمیشن نے 86 ارب روپے کا بجٹ مانگا ہے۔پاکستان کے تعلیمی اداروں میں 75 فیصد تعلیمی غربت موجود ہے۔ اداروں میں ٹرانسپورٹ، لیبارٹریز، اور تحقیق کی سہولیات ناکافی ہیں۔ ہاسٹلز کی بھی شدید کمی ہے۔ حکومت خوشنما نعروں اور بلند بانگ دعوؤں کے باوجود عملی اقدامات سے گریزاں ہے۔ پنجاب میں تعلیمی اداروں کی نجکاری کی باتیں ہو رہی ہیں، کبھی تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے کیے جاتے ہیں، تو کبھی تعلیم کو پرائیویٹائز کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ تعلیم کو اولین ترجیح دے اور سنجیدہ اقدامات کرے۔پاکستان میں اس وقت تعلیم پر صرف 1.7 فیصد جی ڈی پی خرچ کیا جا رہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اسٹوڈنٹس کمیونٹی کو اعتماد میں لے، جو تعلیمی نظام کی سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر ہے، اور تمام تعلیمی مسائل کے حل کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے۔جی ڈی پی کا 4فیصد تعلیم کے لیے مختص کیاجائے۔بلوچستان کے تعلیمی اداروں کی حالت زار افسوسناک ہے۔ وہاں لائبریری، واش روم اور دیگر بنیادی سہولیات بھی دستیاب نہیں ہیں، جس کی وجہ سے طلبہ کئی کلومیٹر پیدل سفر کر کے اداروں میں آنے پر مجبور ہیں۔ناظم اعلیٰ نے حالیہ بھارتی جارحیت کے منہ توڑ جواب پر پاک فوج کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے بہادری اور پیشہ ورانہ انداز میں ملکی سرحدوں کا دفاع کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستانی قوم کو اسلام اور نظریہ پاکستان کے تحت متحد کیا جائے۔اسلامی جمعیتِ طلبہ نظریاتی سرحدات کی محافظ تنظیم ہے۔ ہم"تحفظ پاکستان مہم "کے تحت پاکستان کے طول و عرض میں تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کو متحد کرنے کے لیے اسٹڈی سرکلز، کانفرنسز اور سیمینارز کا انعقاد کریں گے۔ناظم اعلیٰ نے کہا کہ غزہ میں 90 فیصد انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، اور ٹرمپ کے دور کے بعد صورتحال مزید بھیانک ہو گئی ہے۔ امت مسلمہ کا کردار افسوسناک ہے، جو محض معاشی مفادات کے پیچھے بھاگ رہی ہے۔ امت کو چاہیے کہ وہ اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس وہ صلاحیت موجود ہے جس سے وہ اسرائیل و فلسطین کے تنازعے میں فعال کردار ادا کر سکتا ہے۔ پاکستانی طلبہ کسی صورت دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کرتے۔ پاکستان کا اصولی مؤقف وہی ہے جو بانی پاکستان، قائداعظم محمد علی جناح نے پیش کیا تھا۔حکومت پاکستان کو قائد اعظم کے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔ہم ایک آزاد اور خودمختار ریاست فلسطین کو مانتے ہیں۔
جاری کردہ:
شعبہ اطلاعات و نشریات
اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان
پریس ریلیز
تاریخ: 19 مئی 2025ء
جاری کردہ: شعبہ نشر و اشاعت، اسلامی جمعیتِ طلبہ پاکستان
پتہ: 1-اے، ذیلدار پارک، اچھرہ، لاہور
برائے رابطہ: محمد طیب چوہان
(مرکزی سیکرٹری اطلاعات، اسلامی جمعیتِ طلبہ پاکستان)
موبائل نمبر:
0311-4113874