کردار سے پھیلتی جمعیت
تحریر: عمیر شامل لاکھو
اِس کو پھیلنا ہی کردار سے تھا کیوں کہ اِس کا قیام ہی ایسے حالات میں ہونے جارہا تھا جب ہندوستان میں بٹ کے رہے گا ہندوستان بن کے رہے گا پاکستان کے نعرے لگ رہے تھے اور پھر اِس کی بُنیاد ہی پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے چار ماہ بعد رکھی گئی چند اسلام کے نمک خوار لوگوں نے اِس کی بُنیاد اِس مقصد کے تحت رکھی کہ پاکستان کا قیام تو عمل میں آگیا لیکن جس مقصد کے پیش نظر جد وجہد کی گئی وہ ایک اسلامی فلاحی مملکت ھے جس کو پورا کرنے کے لئے نوجوان طالب علموں کی تنظیم بنائی جائے جو ایسے افراد تیار کریں جو اسلامی تعلیمات اور اسلام کے اصولوں کے مطابق اسلامی مملکت بنا کر اشتراکیت کی زنجیروں میں جکڑے لوگو سرمایہ دارانہ نظام کی چال بازیوں میں پستے انسانوں لبرارزم کی جھوٹی چکا چوند اور بے سکونی میں ڈوبے عوام کو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لایا ہوا دین مبین بطورِ رول ماڈل دیکھا سکے۔ اِس دائمی مشن کو لیں کر چند نوجوان طالب علموں کا گلُ دستہ اسلام مخالف نظریات کی دُھند میں لپٹے تعلیمی اداروں کے نوجوانوں کو ہدف میں لیئے ہوئے کمر بستہ ہوگیا ۔
انفرادی کردار سے متاثر ہوتے ہوتے۴۷کی دہائی میں لگایا ہوا یہ نھنا سا پودا آج تناور درخت بن چُکا ۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں بنایا ہوا اِس تحریک کا دستور اسلام کے عروج کی صبح کا نور ھے یہ اِس کے دستور کی خاصیت ھے کہ آغاز کے ایک دو سالوں کے علاوہ پون صدی کی اِس تحریک میں ہر سال یہ تنظیم اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اِس کے مرکزی و ذیلی انتخابات شفاف اور احسن طریقے سے انجام پاتے تھے انتخاب بھی اپنے آپ میں منفرد ھے کہ نا کوئی اُمیدوار نا اپنے یا اور کسی کے لئے رائے ہموار کرنے کی مہم اور بوقت نتائج کیا ہی منظر ہوتا ہے کہ ذمہ داری سے فارغ ہونے والے شکرانے کے ساتھ آنے والوں کو ثابت قدمی کی دعاء دیتے خوش نظر آتے ہیں یہ اِس کی انتخابی تربیت کا ہی نتیجہ تھا کہ حال ہی حافظ نعیم الرحمان نے صوبائی اسمبلی کی نشست یہ کہہ کر چھوڑ دی کہ یہ کسی اور کا حق ھے یہ اُجلہ کردار اسلامی جمعیت طلبہ کا ہی تیارکردہ ہے۔
اپنوں کی غداری اور دشمنوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کے لئے اِس کے بدری کمانڈوز نے ۱۷ کی جنگ میں پاکستان کو دولخت سے بچانے کے لئے لازوال قُربانیاں دیں ایک باب ترتیب دیا ربوہ کے ریلوے اسٹیشن پر بہتا جمعیت کے غازیوں کا خون قانون ختمِ نبوت کی بُنیاد بنا اسلامی جمعیت طلبہ طالبِ علموں کے ذہنی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اُن کی آبیاری بھی کرتی آرہی ھے مختلف شعبہء زِندگی میں صالحیت و صلاحیت سے بھرپور دِماغ دیں کر اِس مُلک میں ایمانداروں کی شرح میں کلیدی کردار ادا کیا شخصیات تو اِتنی کہ لاکھوں روپے قلم اور سیاہی پر خرچ ہوسکتے ہیں چند ایک میں ماہرِ تعلیم و معاشیات پروفیسر خورشید احمد،معروف مثل داعی ایجنیئیر خرم مراد ہو بردبار دور اندیش سیاست دان سید منور حسن، مبلغ اسلام ڈاکٹر اسرار احمد ہو یہ اسلامی جمعیت طلبہ کا آفاقی نصب العین، دستورِ کی پاسداری، تنظیمی روایات کی انفرادیت، تربیتی لٹریچر کی افادیت، طلبہ کے حقوق کے لئے مفاد سے بالا تر پُر خلوص جد وجہد اسلامی جمعیت طلبہ کو مزید تقویت بخشتی ہے ۔
یہ ایسا راستہ ھے جس پر چلنا ہی کامیابی ہے!
قدم ہے راہ اُلفت میں تو منزِل کی ہوس کیسی،
یہاں تو عین منزِل ہے تھکن سے چور ہوجانا!